جو چہرہ اوروں کی خاطر خبر میں رہتا ہے

جو چہرہ اوروں کی خاطر خبر میں رہتا ہے
مرے لیے وہی چہرہ جگر میں رہتا ہے


ٹھہر گیا میں تو اس حسن کی گلی میں اب
سبب تو ہر گھڑی میری نظر میں رہتا ہے


جسے بھی دیکھو کہے چاند ہے میرا محبوب
جہاں میں کیا ہے جو کوئی قمر میں رہتا ہے


عجیب شہر ہے تیرا کسی کی سنتا نہیں
یہاں پہ جھوٹ کا قصہ سفر میں رہتا ہے


پناہ دل میں ہے لے لی سبھی کے کاتبؔ نے
کلام اس کا سبھی کے جگر میں رہتا ہے