جس شخص کو دیکھو وہی سرگرم سفر ہے

جس شخص کو دیکھو وہی سرگرم سفر ہے
دنیا کہیں ویران نہ ہو جائے یہ ڈر ہے


لائے گی کبھی رنگ ہواؤں کی محبت
ہم جس میں بسر کرتے ہیں وہ ریت کا گھر ہے


صحرا میں کسی سائے کی امید نہ ٹوٹی
حسرت کی نگاہوں میں بگولا بھی شجر ہے


نکلی ہے گمانوں سے یہی شکل یقیں کی
جس سمت اڑے گرد وہی راہ گزر ہے


مہتاب تو نکلا ہی نہیں ڈوب کے فاخرؔ
لیکن مرے دریا میں وہی مد و جزر ہے