جن کے ظلموں کو ہم سہ گئے
جن کے ظلموں کو ہم سہ گئے
وہ ہمیں بے وفا کہہ گئے
خواب وہ مل کے دیکھے ہوئے
آنسوؤں میں سبھی بہہ گئے
تم نہ آئے نظر دور تک
راہ ہم دیکھتے رہ گئے
رو پڑا گاؤں میں جا کے میں
میرے پشتینی گھر ڈھ گئے
زندگی کے ہر اک موڑ پر
زخم جلتے ہوئے رہ گئے
منتظرؔ ڈھال کر شعر میں
اپنی باتوں کو کیوں کہہ گئے