جب ہمیں تم یاد آئے رات بھر
جب ہمیں تم یاد آئے رات بھر
آنسوؤں نے غم بہائے رات بھر
خواب کتنے ہی سجائے رات بھر
جن کو چاہا وہ نہ آئے رات بھر
ایک سورج ڈھل گیا جب شام کو
چاند تارے مسکرائے رات بھر
کل مجھے اک پھول پنوں میں ملا
دن پرانے یاد آئے رات بھر
جن کے پریتم دور تھے پردیس میں
چاندنی نے دل جلائے رات بھر
کہتے ہیں جو قسمتوں کا کھیل ہے
خواب ان کو کیوں جگائے رات بھر