جنگل میں مور
ایک دن اک مور سے کہنے لگی یہ مورنی
خوش صدا ہے خوش ادا ہے خوش قدم خوش رنگ ہے
اس بیاباں تک مگر افسوس تو محدود ہے
جب کبھی میں دیکھتی ہوں محو تجھ کو رقص میں
ایک خواہش بے طرح کرتی ہے مجھ کو بے قرار
کاش تجھ کو دیکھ سکتی آنکھ ہر ذی روح کی