جمال یار کو دیکھوں کمال یار سے پہلے
جمال یار کو دیکھوں کمال یار سے پہلے
میں خوشبو کی طرح مہکوں خیال یار سے پہلے
کرشمے حسن کے سورج ستارے پھول ظاہر ہیں
مگر میں کس طرف دیکھوں مثال یار سے پہلے
دعاؤں میں مری یوں تو بہت تاثیر ہے لیکن
میں اس سے اور کیا مانگوں سوال یار سے پہلے
ہے عادت دور رہنے کی اگر وہ سامنے آئے
میں شام زندگی چاہوں وصال یار سے پہلے
سبھی موسم ہوں خوشیوں کے جہاں اس کا بسیرا ہو
زمانے کو بدل ڈالوں زوال یار سے پہلے