اپنی آنکھیں ہیں اور تمہارے خواب
اپنی آنکھیں ہیں اور تمہارے خواب
کتنے پر کیف ہیں ہمارے خواب
ان کے حق میں بڑا سہارا ہیں
دیکھتے ہیں جو بے سہارے خواب
حاصل زندگی جنہیں کہئے
کچھ ہمارے ہیں کچھ تمہارے خواب
یوں ہی بنتے بگڑتے رہتے ہیں
گردش وقت کے سہارے خواب
ہاں نہ ٹوٹے طلسم خوش فہمی
یوں ہی دیکھو رئیسؔ پیارے خواب