جب بھی گرتا ہوں تھام لیتا ہے
جب بھی گرتا ہوں تھام لیتا ہے
یوں بھی وہ انتقام لیتا ہے
کیا شکایت ادا ہے یہ اس کی
بے نیازی سے کام لیتا ہے
ایسا کیا کچھ پلا دیا تو نے
جو بھی ہے تیرا نام لیتا ہے
چھڑ ہی جاتی ہے داستاں میری
جب کوئی تیرا نام لیتا ہے
سب کی نظریں بچا کے اے حیرتؔ
کوئی تیرا سلام لیتا ہے