جانے ہوتا ہے کب کہاں دیکھو
جانے ہوتا ہے کب کہاں دیکھو
وقت اب ہم پہ مہرباں دیکھو
وہ جو بدلا تو کیا تعجب ہے
رنگ بدلے ہے آسماں دیکھو
خاک اڑا کرتی تھی جہاں پہلے
پھول کھلتے ہیں اب وہاں دیکھو
کیا کیا گزرے ہیں نامور اب تک
ان زمینوں سے بے نشاں دیکھو
ساتھ غم کے خوشی بھی شامل ہے
پھول کانٹوں کے درمیاں دیکھو
جانے ہوگا بھی یا نہیں ہوگا
دل ہمارا بھی شادماں دیکھو
اس قدر ذمہ داریاں انجمؔ
اور یہ جسم ناتواں دیکھو