Raqeeb Anjum

رقیب انجم

رقیب انجم کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    دریا تھا کہ سمندر تھا وہ

    دریا تھا کہ سمندر تھا وہ دھند میں ڈوبا منظر تھا وہ چاند جسے کہتی ہے دنیا کل شب میرے در پر تھا وہ دل کے بدلے دل لے لینا شاید کہ سوداگر تھا وہ میں تو زمیں کی خاک سے بھی کم آسمان کا اختر تھا وہ جانتا نہ تھا سنگ تراشی یوں کہنے کو آذر تھا وہ ہاتھ لگا نہ ایک صدف بھی کہنے کو تو شناور ...

    مزید پڑھیے

    جانے ہوتا ہے کب کہاں دیکھو

    جانے ہوتا ہے کب کہاں دیکھو وقت اب ہم پہ مہرباں دیکھو وہ جو بدلا تو کیا تعجب ہے رنگ بدلے ہے آسماں دیکھو خاک اڑا کرتی تھی جہاں پہلے پھول کھلتے ہیں اب وہاں دیکھو کیا کیا گزرے ہیں نامور اب تک ان زمینوں سے بے نشاں دیکھو ساتھ غم کے خوشی بھی شامل ہے پھول کانٹوں کے درمیاں دیکھو جانے ...

    مزید پڑھیے

    وہ نظر روٹھی ہوئی ہے آج بھی

    وہ نظر روٹھی ہوئی ہے آج بھی بکھری بکھری زندگی ہے آج بھی ٹوٹے پھوٹے گاؤں کے گھر میں نظر جانے کس کو ڈھونڈھتی ہے آج بھی آ گئی تھی ان کے جانے سے جو کل زندگی میں وہ کمی ہے آج بھی نہ سہی گہری برائے نام ہی ان سے میری دوستی ہے آج بھی عاشقوں کے ذہن و دل پر حکمراں حسن کی بازی گری ہے آج ...

    مزید پڑھیے

    دھوکے کھاتا رہا بار بار آدمی

    دھوکے کھاتا رہا بار بار آدمی پھر بھی کرتا رہا اعتبار آدمی گھومتا پھرتا ہے ذہن و دل میں لئے مسئلے زندگی کے ہزار آدمی اپنے مطلب کی خاطر مرے آپ کے ڈالتا ہے دلوں میں درار آدمی کوئی آتا نہیں مدتوں تک یہاں کس کا کرتا ہے یہ انتظار آدمی مسئلے رنج و غم جال پھیلائے ہیں ہوتا رہتا ہے ہر ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں ان کا حسیں ساتھ چلو سو جائیں

    اب کہاں ان کا حسیں ساتھ چلو سو جائیں پھیکی پھیکی ہے ہر اک رات چلو سو جائیں منتقل کر دیں دل و ذہن کہیں اور اپنے جان لے لیں نہ یہ صدمات چلو سو جائیں ہجر کی شب تو یوں ہی جاگتے گزری ساری اب سحر سے ہے ملاقات چلو سو جائیں موسم گل میں بھی اب سوئے ہوئے رہتے ہیں اب کہاں یار وہ جذبات چلو سو ...

    مزید پڑھیے

تمام