عشق کی انتہا نے لوٹ لیا

عشق کی انتہا نے لوٹ لیا
کبھی حسن وفا نے لوٹ لیا


کل تلک رہزنوں نے لوٹا ہمیں
آج اک آشنا نے لوٹ لیا


جو بدل دے مقدروں کا لکھا
وقت کی اس ادا نے لوٹ لیا


کبھی لوٹا جمال نے تیرے
کبھی تیری وفا نے لوٹ لیا


بچ گیا وقت کی عداوت سے
تو مجھے نا خدا نے لوٹ لیا