درد کیسا بھی ہو کیا ہوتا ہے
درد کیسا بھی ہو کیا ہوتا ہے
دل تو یہ مر کے بھی اب زندہ ہے
ہے اگر دھوپ تو اب دھوپ سہی
سر پہ میرے کوئی تو سایہ ہے
کس نے پھر قتل کیا سورج کو
ہے فضا نم تو یہ دن کالا ہے
خود سے ملنے کو بھی تو وقت نہیں
کون آئینوں سے اب ملتا ہے
نوچ لی اس نے پھر آنکھیں اپنی
زیست پر اس نے لکھا صحرا ہے