عشق کے نام پہ دائم رہے زنداں آباد
عشق کے نام پہ دائم رہے زنداں آباد
چاک تازہ سے رہے میرا گریباں آباد
قیس کے بعد کسی نے کبھی پوچھا ہی نہیں
ہم کو ہی کرنا پڑا پھر سے بیاباں آباد
تختیاں لٹکی ہوئی نام کی دروازوں پر
ہم نے دیکھے ہیں یہاں کتنے ہی زنداں آباد
ہم نے رکھی نہ کبھی اپنے گھروندوں پہ نظر
ہم نے دیکھے ہیں سدا خواب کے ایواں آباد
کہیں ایمان میں الحاد ملا ہے شامل
نظر آیا ہے کہیں کفر میں ایماں آباد
کبھی طوفان میں قطرہ بھی نہیں تھا شامل
اور دیکھا ہے کبھی قطرے میں طوفاں آباد
ایک دنیا ہے یہاں ایک زمانہ ہے یہاں
یوں ہی ہر آن رہے یہ مرا دیواں آباد