عشق کرنے کا ارادہ ہو تو ہم سے ملنا

عشق کرنے کا ارادہ ہو تو ہم سے ملنا
تم کو خود سے کبھی ملنا ہو تو ہم سے ملنا


قابل دید ہیں سب زخم ہمارے دل کے
آپ کو شوق تماشا ہو تو ہم سے ملنا


سایۂ گل میں ملاقات رہے گی تم سے
موسم گل میں جو تنہا ہو تو ہم سے ملنا


بے سبب ہم بھی کسی سے نہیں ملتے صاحب
تم بھی ملنے کی تمنا ہو تو ہم سے ملنا


وعدۂ وصل تو لیتے نہیں تم سے لیکن
اتفاقاً ادھر آنا ہو تو ہم سے ملنا


اپنی آنکھوں کے لئے خواب کہاں فرقت میں
خواب تم نے کوئی دیکھا ہو تو ہم سے ملنا


اپنا در سب پہ کھلا ہے کوئی اپنا ہو کہ غیر
کسی درویش سے ملنا ہو تو ہم سے ملنا