عشق اور انتظار توبہ ہے
عشق اور انتظار توبہ ہے
درد وہ ہے کہ یار توبہ ہے
دل کے صحرا کی خشک دھرتی پر
اس قدر ہے غبار توبہ ہے
کیسی کیسی ہیں خواہشیں تیری
اے دل بے قرار توبہ ہے
بے گناہی کا جرم لے آیا
پھر ہمیں سوئے دار توبہ ہے
اب تو کچا گھڑا بھی پاس نہیں
اور جانا ہے پار توبہ ہے
زرد کلیاں کھلی ہیں شاخوں پر
ہے خزاں یا بہار توبہ ہے
پیار کی پ سے جو نہیں واقف
وہ بھی کرتے ہیں پیار توبہ ہے