اس میں کیا دلیل ہے

اس میں کیا دلیل ہے
ایک سنگ میل ہے


ہنس کے توڑ دے اسے
درد کی فصیل ہے


شہرتوں کے واسطے
پیاس ہی سبیل ہے


دیکھتے ہیں ہر طرف
کیا کوئی عدیل ہے


جس کا نام ہے عمرؔ
وہ بھی بے قبیل ہے