عنایت ہے تری بس ایک احسان اور اتنا کر
عنایت ہے تری بس ایک احسان اور اتنا کر
مرے اس درد کی میعاد میں بھی کچھ اضافہ کر
گماں سے بھی زیادہ چاہئے سرسبز کشت جاں
فقط پچھلے پہر کیا ہر پہر اے آنکھ برسا کر
تو پھر اکرام کیا شے ہے جو تنہائی میں تنہا ہوں
کوئی محفل عطا کر قاعدے کی اس میں تنہا کر
نفس کی آمد و شد رک نہ جائے پیشتر اس سے
زمیں کو اور نیچا آسماں کو اور اونچا کر
بہت ممکن ہے میری باتیں بے معنی لگیں تجھ کو
انہیں مجذوب کی بڑ جان اور چپ چاپ سوچا کر