ان وفاؤں کا فیصلہ کر دے

ان وفاؤں کا فیصلہ کر دے
بد دعائیں بھی مسکرا کر دے


ابر سے صرف اتنا کہنا ہے
سارا جنگل ہرا بھرا کر دے


عشق میں فائدہ ہے یا نقصان
مشورہ مجھ کو آزما کر دے


تیرا قد کہکشاں سے اوپر ہے
چاند آکاش سے اٹھا کر دے


روح تک بھی رسائی ہوگی مری
پہلے دل تک تو راستہ کر دے


کوئی مصرعے میں آ سمٹ کے کبھی
شعر کا کینوس بڑا کر دے


وہ مجھے دیکھے تو مرا ہو جائے
ایسی صورت مرے خدا کر دے