پھل ہے گر تو تو میں پتھر ہوں تری قسمت ہے
پھل ہے گر تو تو میں پتھر ہوں تری قسمت ہے
میں اگر تیرا مقدر ہوں تری قسمت ہے
کچھ غلط لکھ بھی لیا ہے تو مٹا لے اس کو
میں ترے ہاتھ میں ڈسٹر ہوں تری قسمت ہے
جان کو جان غنیمت تو عبادت کر لے
جان ہوں جسم کے اندر ہوں تری قسمت ہے
برف راتوں میں ٹھٹھرنے سے تو اچھا یہ ہے
اوڑھ لے مجھ کو میں چادر ہوں تری قسمت ہے
تو ہے پیاسا تو کوئی فکر نہ کر یار مرے
شکر کر میں بھی سمندر ہوں تری قسمت ہے
مجھ سے ہو کر تو نکل آ ذرا دنیا تو دیکھ
چار دیواری میں میں در ہوں تری قسمت ہے
پوچھ اس شخص سے میں جس کو نہیں مل پایا
میں تجھے جتنا میسر ہوں تری قسمت ہے