اس سمندر میں سنبھل کر ہی اترنا ورنہ
اس سمندر میں سنبھل کر ہی اترنا ورنہ
عشق پر سب ہی کہیں گے تجھے ورنہ ورنہ
دیکھنے کی تو اجازت ہے مگر دھیان رہے
اس کی آنکھوں میں کسی نے نہ سنورنا ورنہ
قوت ثقل ہے جو اپنی طرف کھینچتی ہے
کب بلندی سے اترتا بھلا جھرنا ورنہ
صرف کاجل کی لکیریں ہی بھلی لگتی ہیں
اس کی آنکھوں میں کوئی رنگ نہ بھرنا ورنہ
ہے اجازت کہ سبھی زخم بھرو مرہم سے
ہاں مگر دھیان کہ اک زخم نہ بھرنا ورنہ
ہجر میں ضبط کرو جتنا ہو ممکن یا پھر
ٹوٹنا ایسے کہ ہر سمت بکھرنا ورنہ
عشق اک آگ کا دریا تو ہے سچ ہے لیکن
کوئی دقت ہو تو پھر پل سے گزرنا ورنہ