دکھائی دے تو رہی ہے بہت حسیں مجھ کو

دکھائی دے تو رہی ہے بہت حسیں مجھ کو
مگر ملائے گی مٹی میں یہ زمیں مجھ کو


انہوں نے صرف مرا ایک پہلو دیکھا ہے
جو جانتے ہیں وہ پہچانتے نہیں مجھ کو


اگر ٹھہرتا تو شاید کچل دیا جاتا
کسی نے رکنے کو آوازیں خوب دیں مجھ کو


وہ ہاتھ بھیڑ میں چھوٹا سو اس کے جیسا میں
تلاش کرتا ہوں شاید ملے یہیں مجھ کو


مری تلاش میں دنیا پڑی ہوئی ہے دوست
جو ہو سکے تو چھپا دے ذرا کہیں مجھ کو