امتحان میں کامیابی

نتیجہ سن کے کئی لوگ بد حواس ہوئے
خدا کا شکر ہے ہم امتحاں میں پاس ہوئے
صلہ ملا ہے ہمیں سال بھر کی محنت کا
چمک رہا ہے ستارہ ہماری قسمت کا
یہی تو وقت ملا ہے ہمیں مسرت کا
جو فیل ہو گئے وہ کس قدر اداس ہوئے
خدا کا شکر ہے ہم امتحاں میں پاس ہوئے
وہ امتحان میں راتوں کو جاگ کر پڑھنا
وہ نیند آنکھوں میں چھائی ہوئی مگر پڑھنا
وہ آدھی رات سے بستر پہ تا سحر پڑھنا
زہے نصیب وہ لمحات ہم کو راس ہوئے
خدا کا شکر ہے ہم امتحاں میں پاس ہوئے
جو کھیل کود میں دن رات چور رہتے تھے
ہر ایک کھیل میں شامل ضرور رہتے تھے
جو صبح و شام کتابوں سے دور رہتے تھے
جہاں میں آج وہی مبتلائے یاس ہوئے
خدا کا شکر ہے ہم امتحاں میں پاس ہوئے
جنہیں تھا اپنی لیاقت پہ اعتبار بہت
جنہیں خود اپنے قلم پر تھا اختیار بہت
جو اپنے آپ کو سمجھے تھے ہوشیار بہت
انہیں کے ہوش اڑے اور گم حواس ہوئے
خدا کا شکر ہے ہم امتحاں میں پاس ہوئے