اک خانۂ ماتم ہی یہ عالم تو نہیں ہے

اک خانۂ ماتم ہی یہ عالم تو نہیں ہے
تقدیر بشر نوحۂ پیہم تو نہیں ہے


نغمات مسرت بھی ہیں لمحات طرب بھی
یہ شام الم ورثۂ آدم تو نہیں ہے


خوشبو کا تبسم بھی ہے رنگوں کی ہنسی بھی
گلشن میں فقط گریۂ شبنم تو نہیں ہے


کچھ اور بھی جذبے ہیں جو دل دار ہیں دل کے
اک غم ہی دل زار کا مرہم تو نہیں ہے


اک شمع اندھیروں میں ابھی تک ہے فروزاں
گو تیز نہیں روشنی مدھم تو نہیں ہے


اک چشمۂ تنویر بھی پھوٹے گا یہیں سے
مایوس شب تار سے اکرمؔ تو نہیں ہے