حسن کتنا سرکش و مغرور ہے
حسن کتنا سرکش و مغرور ہے
عشق جس کے سامنے مجبور ہے
اللہ اللہ عشق کی یہ مصلحت
ہنس رہا ہوں دل مگر رنجور ہے
میری نظروں میں ہی کچھ وسعت نہیں
ورنہ ہر جلوہ مثال طور ہے
شعر کہتا ہوں بہ فیض ابر میں
شاعری گو مجھ سے کوسوں دور ہے
کچھ توجہ کیجئے اقبالؔ پر
درد فرقت میں بہت مجبور ہے