ہوا کتنا مشکل وفادار ہونا

ہوا کتنا مشکل وفادار ہونا
کہ پڑتا ہے اس میں بھی بس خوار ہونا


اچنبھے سے خالی نہیں بات یہ بھی
دیا جس نے غم اس کا غم خوار ہونا


عجب دور میں سانس ہم لے رہے ہیں
کہ تکلیف دیتا ہے بیدار ہونا


قیامت سے کم تو نہیں میرے دل کا
خدا کی قسم تجھ سے بیزار ہونا


نبھانے کا یارا نہیں ہے تو سن لو
کسی کا تم اب نہ اے یار ہونا


تجھے اس کی طاقت کا اندازہ کب ہے
قلم نے بھی سیکھا ہے تلوار ہونا


زوہیبؔ اس لیے کام کرتا ہوں ہر پل
فراغت کا مطلب ہے بے کار ہونا