سن مری داستان حیرت میں

سن مری داستان حیرت میں
ہے زمین آسمان حیرت میں


اک تحیر ہے چار سو میرے
روک دی ہے اڑان حیرت میں


آگ ہے پھیلتی ہی جاتی ہے
ہیں مکین اور مکان حیرت میں


عین منزل پہ لا کے چھوڑ دیا
اب تلک ہوں میں جان حیرت میں


یعنی محفوظ ہوں خدا شاہد
تیر ششدر کمان حیرت میں


اب وفا کی کھپت نہیں کوئی
بند کر دی دکان حیرت میں


شور کرتی ہے آنکھ پاگل سی
دیکھتی ہے زبان حیرت میں