ہر سانس میں شامل رہتے ہیں ہر خواب سنوارا کرتے ہیں
ہر سانس میں شامل رہتے ہیں ہر خواب سنوارا کرتے ہیں
کیا کیا نہ ہماری خاطر وہ تکلیف گوارا کرتے ہیں
سجدوں سے تلافی ہو کیوں کر حیران و پریشاں ہیں خود سر
وہ بوجھ جو ہوتا ہے دل پر کس طرح اتارا کرتے ہیں
ہر حال میں ہیں راضی بہ رضا ہم اہل یقیں ہم اہل وفا
ہے کون ہمارا تیرے سوا تجھ ہی کو پکارا کرتے ہیں
کیا جانئے کیا ہے قسمت میں اے شاخ نشیمن خیر تری
بجلی بھی بہت کچھ کہتی ہے بادل بھی اشارا کرتے ہیں
اک موج قیامت ڈھاتی ہے اک موج سہارا دیتی ہے
طوفاں ہی ڈبوتے ہیں کشتی طوفاں ہی ابھارا کرتے ہیں
احساس کہاں پھینک آئیں ہم الفاظ کہاں سے لائیں ہم
کس دل سے کسے سمجھائیں ہم جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
جاں باز کہاں دل باز ہیں سب لیکن یہ حقیقت ہے راہیؔ
کچھ ہار کے جیتا کرتے ہیں کچھ جیت کے ہارا کرتے ہیں
جو عزم عمل کے پیکر ہیں وہ لوگ ہی راہیؔ برتر ہیں
وہ بے حس کنکر پتھر ہیں جو وقت گزارا کرتے ہیں