ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا

ہر قدم کھائے گا ٹھوکر نہ دکھائی دے گا
آنکھ ہو بند تو پتھر نہ دکھائی دے گا


ڈھونڈھتا کیا ہے کوئی گھر نہ دکھائی دے گا
شہر دیوار کا ہے در نہ دکھائی دے گا


قافلہ شام کا گزرا ہے یہاں سے ہو کر
گرد ہی گرد ہے منظر نہ دکھائی دے گا


دیکھنا ہے تو اترنا ہی پڑے گا دل میں
دور سے غم کا سمندر نہ دکھائی دے گا


شہر کی آب و ہوا اتنی نہ مسموم کرو
ورنہ ڈھونڈو گے کبوتر نہ دکھائی دے گا


کوچ کر جانا سر شام یہاں سے ورنہ
قتل ہو جاؤ گے خنجر نہ دکھائی دے گا


بھیڑ مل جائے گی ہر راہ میں ہر منزل پر
کہہ سکو تم جسے رہبر نہ دکھائی دے گا


جھک گئے ہیں سبھی دربار میں خلعت کے لیے
دار پر کوئی سخنور نہ دکھائی دے گا


رات دن کرتے رہو اپنے لہو سے سیراب
کھیت دل کا کوئی بنجر نہ دکھائی دے گا


جب اتر جائے گا شہرت کا نشہ آنکھوں میں
پھر کوئی اپنے برابر نہ دکھائی دے گا


ڈھونڈھتا کس کو ہے دستار صداقت لے کر
جسم مل جائیں گے اک سر نہ دکھائی دے گا


ایک دن دیکھنا اے یار تری محفل میں
سب نظر آئیں گے اشہرؔ نہ دکھائی دے گا