ہر بشر کا مقام لکھا ہے

ہر بشر کا مقام لکھا ہے
سب کا با ظرف کام لکھا ہے


میرے لکھے پہ حق کسی کا نہیں
جو لکھا تیرے نام لکھا ہے


ہم سے لکھوا رہا ہے کس کا جنوں
کون ہے کس کا کام لکھا ہے


چیر کر دیکھ لے مرا سینہ
اس میں تیرا ہی نام لکھا ہے


سوچ کر جب کبھی لکھا میں نے
جو بھی لکھا ہے خام لکھا ہے


لکھنے والوں کا کیا کہوں ہمدم
صبح لکھا ہے شام لکھا ہے


خاص لکھتے ہیں لکھنے والے سب
جو لکھا ہم نے عام لکھا ہے


پانیوں اور ہوا پہ لکھ نہ سکے
ہم نے دھرتی پہ نام لکھا ہے


جس کو جاگیر اپنی وہ سمجھے
اس پہ میرا بھی نام لکھا ہے


زہر ہی زہر اپنے حصے میں
ان کی قسمت میں جام لکھا ہے


اس کی رحمت کا کیا گلہ حیرتؔ
درد و غم میرے نام لکھا ہے