ہر بدلتے ہوئے منظر میں رہو

ہر بدلتے ہوئے منظر میں رہو
نئی الجھن نئے چکر میں رہو


رابطہ گھر سے رہے باہر کا
کسی روزن کی طرح گھر میں رہو


رات بھر سیر کرو دنیا کی
رات بھر اپنے ہی بستر میں رہو


حادثو دل میں بسا لوں تم کو
سانحو آؤ مرے گھر میں رہو


ہر نفس دفتر احساس لکھو
ہر گھڑی عرصۂ محشر میں رہو


حسن سڑکوں کا تماشا ٹھہرا
دوستو دیدہ ورو گھر میں رہو


کیا قیامت ہے کہ تم غیر کے ساتھ
میرے ہی گھر کے برابر میں رہو


گھر کے ہنگاموں سے فرصت پا کر
بام پر آؤ کبھی در میں رہو