ہمارے سر پہ تب کوئی جہاں ہوتا نہیں تھا

ہمارے سر پہ تب کوئی جہاں ہوتا نہیں تھا
زمیں ہوتی تھی لیکن آسماں ہوتا نہیں تھا


ہم اکثر کھیل میں ہارے ہیں اس سے اس طرح بھی
وہیں پر ڈھونڈتے تھے وہ جہاں ہوتا نہیں تھا


نکلتے تھے ہمارے بات کے مطلب ہزاروں
جو کہنا چاہتے تھے وہ بیاں ہوتا نہیں تھا


میں خالی وقت میں ٹوٹے ستارے جوڑتا تھا
تمہارا ہجر ایسا رائیگاں ہوتا نہیں تھا


خدا بھی ساتھ رہتا تھا ہمارے اس زمیں پر
یہ تب کی بات ہے جب آسماں ہوتا نہیں تھا


ہماری قربتیں کیا تھیں فقط اک واقعہ تھیں
اور ایسا واقعہ جو داستاں ہوتا نہیں تھا