ہمارے ساتھ زمانہ کیا کرے کچھ بھی
ہمارے ساتھ زمانہ کیا کرے کچھ بھی
ذرا ملال نہ ہو تو نہ گر کہے کچھ بھی
وہ اور وقت تھے جب انتخاب ممکن تھا
کریں گے اہل ہنر کام اب ملے کچھ بھی
نہیں ہے وقت مرے پاس ہر کسی کے لیے
مری بلا سے وہ ہوتے ہوں آپ کے کچھ بھی
جو میرا حق ہے مجھے وہ تو دیجیے صاحب
طلب کیا نہیں میں نے جناب سے کچھ بھی
ذرا سی بات پہ تیرا یہ حال ہے باصرؔ
ابھی تو میں نے بتایا نہیں تجھے کچھ بھی