ہم پہ وہ مہرباں زیادہ ہے

ہم پہ وہ مہرباں زیادہ ہے
اس یقیں میں گماں زیادہ ہے


کچھ کمی ہے تو کارواں میں یہی
رہبر کارواں زیادہ ہے


ہے تو واعظ خدا پرست مگر
لب پہ ذکر بتاں زیادہ ہے


پیشتر بھی یہی قفس تھا مگر
اب کے شور فغاں زیادہ ہے


ظلم کی خیر ہو کہ عزم جواں
اور بھی اب جواں زیادہ ہے


اللہ اللہ بزم نو کے چراغ
روشنی کم دھواں زیادہ ہے


کم نہ جانو کسی کو تم خاورؔ
جو جہاں ہے وہاں زیادہ ہے