ہم کو خنجر سے نہ تلوار سے ڈر لگتا ہے
ہم کو خنجر سے نہ تلوار سے ڈر لگتا ہے
میرے محبوب ترے پیار سے ڈر لگتا ہے
خوف کھاتے ہیں حکومت سے زمانے والے
اور حکومت کو قلم کار سے ڈر لگتا ہے
کس کو مظلوم بتا دے کسے کہہ دے ظالم
آج کے دور کے اخبار سے ڈر لگتا ہے
اہمیت جس کی نظر میں نہ ہو سچائی کی
اس شہنشاہ کے دربار سے ڈر لگتا ہے
راز کی باتیں کہیں عام نہ کر دے کوئی
اب تو گھر کے در و دیوار سے ڈر لگتا ہے