ہم بھی اے دوست غم عشق کے مارے تھے کبھی
ہم بھی اے دوست غم عشق کے مارے تھے کبھی
ہم نے بھی چند حسیں لمحے گزارے تھے کبھی
کون مانے گا کسے آج یقیں آئے گا
ہم بھی دنیا کو دل و جان سے پیارے تھے کبھی
اب یہ عالم ہے خلاؤں میں بھٹکتی ہے نظر
ذرے ذرے میں نہاں چاند ستارے تھے کبھی
اب وہی ہاتھ ہیں اور چاک گریباں ظالم
جن سے دن رات ترے بال سنوارے تھے کبھی
زندگی جن سے درخشاں تھی محبت زندہ
اسی خاکستر دل میں شرارے تھے کبھی
بھولنا چاہوں اگر میں تو بھلا بھی نہ سکوں
اف وہ لمحے جو ترے ساتھ گزارے تھے کبھی
اتنی ظالم تو نہ تھی گردش دوراں راہیؔ
اتنے بے بس تو نہ ہم عشق کے مارے تھے کبھی