ہے کفر کی آغوش میں ایمان ہمارا
ہے کفر کی آغوش میں ایمان ہمارا
دنیا نے بہت کر دیا نقصان ہمارا
کس طرح سلجھ پائے گا بحران ہمارا
کل تیس سپاروں کا ہے قرآن ہمارا
صیاد انہیں قید کے آداب سکھا دے
بازار نہ ہو جائے یہ زندان ہمارا
غالبؔ کی ہوئی جس سے بہت دیر لڑائی
یاں دوست ہوا ہے وہی رضوان ہمارا
کیا فرق پڑے گا جو نکل آیا بھی لوگو
دنیا سے پرے کوئی نگہبان ہمارا
شرح نہ سہی دل کی تلاوت ہی کرے کوئی
جزدان میں تڑپے ہے یہ قرآن ہمارا