حاصل محبت میں غم بہت ضروری ہے
حاصل محبت میں غم بہت ضروری ہے
یہ اگر نہیں تو پھر شاعری ادھوری ہے
پیار بن مکمل کب آدمی ہوا جاناں
پیار جو نہیں تو پھر زندگی ادھوری ہے
چاہتوں کی رت ہو تو دھوپ دھوپ موسم میں
ہر قدم پہ ہے شملہ ہر قدم مسوری ہے
سوابھمان سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے جیون میں
پھر یہ کیوں خوشامد ہے کیوں یہ جی حضوری ہے
جاگتے ہوئے اکثر خواب دیکھنے والوں
خواب بھی ضروری ہے نیند بھی ضروری ہے
صبر انجناؔ مجھ سے پوچھتا ہی رہتا ہے
یار کے ملن میں اب اور کتنی دوری ہے