گریز

کس قدر عجیب ہے
دیکھتا نہیں مجھ کو
بولتا نہیں مجھ سے
میں جو بات کرتی ہوں
ان سنی سی کرتا ہے
دور دور رہتا ہے
جانے کس سے ڈرتا ہے
بے خبر ہے وہ لیکن
یوں گریز کرنے سے
راستے بدلنے سے
کون دل سے نکلا ہے