گلوں میں رنگ بھرے گا مجھے یہ فکر نہیں

گلوں میں رنگ بھرے گا مجھے یہ فکر نہیں
چنار پھر سے جلے گا مجھے یہ فکر نہیں


وہ اونٹ سونگھ کے محمل نشینوں کی خوشبو
اٹھے گا یا نہ اٹھے گا مجھے یہ فکر نہیں


وہ میرے آگے کوئی مورچہ سنبھالے گا
کہ میرے پیچھے چھپے گا مجھے یہ فکر نہیں


ہوائیں سنگ کو تعلیم حبس دم دیں یا
شجر وظیفہ پڑھے گا مجھے یہ فکر نہیں


میں ڈیوڑھی پہ تو لٹکا کے آ گیا گھنٹال
بجے گا یا نہ بجے گا مجھے یہ فکر نہیں


ہوائے تازہ مجھے چاہیے دریچہ کھول
چراغ کس کا بجھے گا مجھے یہ فکر نہیں


میں اپنے صید کو کچا چبا گیا اب الاؤ
جلے گا یا نہ جلے گا مجھے یہ فکر نہیں