گھٹیا لہجے میں بازاری بات کریں

گھٹیا لہجے میں بازاری بات کریں
شاعر بھی اب کب معیاری بات کریں


آتے جاتے لوگ مسلسل تکتے ہیں
رستے میں ہم کیسے ساری بات کریں


دفتر کے کاموں کو دفتر تک رکھیں
گھر میں بیٹھ کے کیوں سرکاری بات کریں


شب بھر وہ اور اس کی ایک سہیلی بھی
دونوں مجھ سے باری باری بات کریں


چاند کے جیسا روشن روشن ہم سوچیں
اور پھولوں کے جیسی پیاری بات کریں


اب وحشت کے ہاتھ پہ بیعت کر کے ہم
اک دوجے سے کھل کر ساری بات کریں