گھر ہمارے خاک ٹیلے ہو گئے
گھر ہمارے خاک ٹیلے ہو گئے
لوگ اپنے ہی وسیلے ہو گئے
رات اس ناگن نے ہم کو یوں ڈسا
دیکھ اپنے ہونٹ نیلے ہو گئے
بات کس سے کر رہا ہوں فون پر
سوچ کر وہ لال پیلے ہو گئے
تم یہاں پر شاعری کرتے رہے
اور اس کے ہاتھ پیلے ہو گئے
سوچ تیرا نام کھائے جو گئے
نیم کے پتے رسیلے ہو گئے