گر نہیں ہے تو میرے یاں نہیں ہے
گر نہیں ہے تو میرے یاں نہیں ہے
رائیگانی کہاں کہاں نہیں ہے
جسے موج ہوا اڑائے پھرے
یہ مرا جسم ہے دھواں نہیں ہے
میں وہاں بھی نہیں جہاں میں ہوں
تو وہاں بھی ہے تو جہاں نہیں ہے
اب تو کھل کر ملا کرو مجھ سے
اب محبت بھی درمیاں نہیں ہے
بات کرنی ہے جانتے ہوئے بھی
اس جگہ جان کی اماں نہیں ہے
کل یہاں ایک پیڑ تھا سیدؔ
اور اب دور تک نشاں نہیں ہے