فضل گیلانی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    گر نہیں ہے تو میرے یاں نہیں ہے

    گر نہیں ہے تو میرے یاں نہیں ہے رائیگانی کہاں کہاں نہیں ہے جسے موج ہوا اڑائے پھرے یہ مرا جسم ہے دھواں نہیں ہے میں وہاں بھی نہیں جہاں میں ہوں تو وہاں بھی ہے تو جہاں نہیں ہے اب تو کھل کر ملا کرو مجھ سے اب محبت بھی درمیاں نہیں ہے بات کرنی ہے جانتے ہوئے بھی اس جگہ جان کی اماں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمام عمر کبھی مجھ سے حل ہوا ہی نہ تھا

    تمام عمر کبھی مجھ سے حل ہوا ہی نہ تھا وہ مسئلہ جو حقیقت میں مسئلہ ہی نہ تھا بدن سے جس کی تھکن آج تک نہیں اتری میں اس سفر پہ روانہ کبھی ہوا ہی نہ تھا کچھ اس لیے بھی مجھے ہجر میں سہولت ہے ترا وصال کبھی میرا مدعا ہی نہ تھا بدن کا بھید کھلا ہے ترا بدن چھو کر یہ مصرع مجھ پہ وگرنہ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اس لئے بھی مجھے تجھ سے ملنے میں تاخیر ہے

    اس لئے بھی مجھے تجھ سے ملنے میں تاخیر ہے خواب کی سمت جاتی سڑک زیر تعمیر ہے اتنے پھول اک جگہ دیکھ کر سب کا جی خوش ہوا پتیاں جھڑنے پر کوئی کوئی ہی دلگیر ہے ہنستی دنیا ملی آنکھ کھلتے ہی روتی ہوئی یہ مرا خواب تھا اور یہ اس کی تعبیر ہے جس زباں میں ہے اس کی سمجھ ہی نہیں آ رہی غار کے دور ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو اک لہر میں لہراتے ہوئے جھومتے ہیں

    ہم جو اک لہر میں لہراتے ہوئے جھومتے ہیں کیوں نہ ایسا ہو کہ ہم ساتھ ترے جھومتے ہیں رقص درویش کا یہ سلسلہ دنیا سے نہ جوڑ ہم کسی اور ہی لذت کے لیے جھومتے ہیں ایسی منزل پہ لے آیا ہے مرا رقص مجھے اب کئی سلسلے بھی ساتھ مرے جھومتے ہیں ڈول جائے نہ ترے ڈولنے سے پرتو نور تیرے ہم راہ کئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے

    یہ رواں اشک یہ پیارے جھرنے مرے ہو جائیں یہ سارے جھرنے منظر آلودہ ہوا جاتا ہے کس نے دریا میں اتارے جھرنے کسی امکان کا پہلو ہیں کوئی تری آواز ہمارے جھرنے اتنی نمناک جو ہے خاک مری کس نے مجھ میں سے گزارے جھرنے مجھ میں تصویر ہوئی آخر شب خامشی پیڑ ستارے جھرنے ایک وادی ہے سر کوہ ...

    مزید پڑھیے

تمام