فیل ہونے والے کی فریاد

او پاس ہونے والے ہم کو بھی ساتھ لے لے
ہم رہ گئے اکیلے
اک ساتھ رہ کے کیسا بچپن گزر رہا تھا
کتنی خوشی سے اپنا جیون گزر رہا تھا
کس کام کا یہ پڑھنا جو دوستی سے کھیلے
او پاس ہونے والے ہم کو بھی ساتھ لے لے
ہم رہ گئے اکیلے
وہ تیرے ساتھ جا کر گلیوں کی سیر کرنا
اسکول سے نکل کر باغوں کی سیر کرنا
جب تو نہیں تو اب ہم جائیں کہاں اکیلے
او پاس ہونے والے ہم کو بھی ساتھ لے لے
ہم رہ گئے اکیلے
وہ کھیل کھیل ہی میں کچھ دیر روٹھ جانا
پھر ایک دوسرے کو آپس ہی میں منانا
اب کون آ کے مجھ سے آخر وہ کھیل کھیلے
او پاس ہونے والے ہم کو بھی ساتھ لے لے
ہم رہ گئے اکیلے
پھر فیل ہو گئے ہم اب گھر کو کیسے جائیں
کیا شکل لے کے اپنے ماں باپ کو دکھائیں
چاروں طرف لگے ہیں ناکامیوں کے میلے
او پاس ہونے والے ہم کو بھی ساتھ لے لے
ہم رہ گئے اکیلے