ایک رشتہ بنا رہا ہے مجھے
ایک رشتہ بنا رہا ہے مجھے
ایک رشتہ مٹا رہا ہے مجھے
یہ دیا چپ نہیں رہا شب بھر
اک کہانی سنا رہا ہے مجھے
اب مجھے کیل سے لٹکنا ہے
پینٹنگ سی بنا رہا ہے مجھے
اشک آنکھوں میں ریت سانسوں میں
عشق کیا کیا سکھا رہا ہے مجھے
آگ کا راگ ہے اسے مت چھیڑ
بے خبر کیوں جلا رہا ہے مجھے
لوک دھن جیسی کھو گئی تھی میں
جانے اب کون گا رہا ہے مجھے
سارے دکھ سکھ الجھ گئے آخر
وقت سب کچھ بھلا رہا ہے مجھے
آگ ہی آگ کا ازالہ تھی
وقت کندن بنا رہا ہے مجھے
میں نہیں جانتی برا یا بھلا
کچھ نہ کچھ یاد آ رہا ہے مجھے
ہر طرف اک پکار سنتی ہوں
کوئی اپنا بلا رہا ہے مجھے
ایک دریا جو الٹا بہتا ہے
ساتھ اپنے بہا رہا ہے مجھے
جیسے میں ریت کا گھروندا تھی
توڑ کر پھر بنا رہا ہے مجھے
باندھ کر میری دونوں آنکھوں کو
کوئی منظر دکھا رہا ہے مجھے
میرے پر کاٹنے کے بعد سحرؔ
گھونسلے سے گرا رہا ہے مجھے