ایک پتھر کو راستہ نہ دکھا
ایک پتھر کو راستہ نہ دکھا
گھپ اندھیرے میں آئنہ نہ دکھا
دل رکھا ہے اتار دے خنجر
دور سے رس بھری گھٹا نہ دکھا
وہ صدا جو سنائی دی ہی نہیں
اس صدا کے تو نقش پا نہ دکھا
آسماں ہی میں سوکھ جائے گھٹا
ایسی تصویر بد دعا نہ دکھا
میں جہنم سے بھی نبھا لوں گا
اب یہ چہرہ بھی پھول سا نہ دکھا
سرد موسم کی آگ کو بھی سمجھ
سیدھے منہ بات کر ادا نہ دکھا