ایک دروازہ کیا کھلا باہر
ایک دروازہ کیا کھلا باہر
گھر کا ہر فرد چل دیا باہر
دیکھ یخ بستہ ہے ہوا باہر
اس طرح ایک دم نہ جا باہر
چل دئے یوں صنم کدے سے ہم
جیسے مل جائے گا خدا باہر
ایک تجھ سے رہے ہمیشہ دور
ورنہ کیا کچھ نہیں ملا باہر
گھر میں آ کر سکوں ملا باصرؔ
کس قدر تیز تھی ہوا باہر