ایک عالم پہ بار ہیں ہم لوگ

ایک عالم پہ بار ہیں ہم لوگ
عادتاً سوگوار ہیں ہم لوگ


گردش پا جنوں بڑھاتی ہے
سنگ رہ کی پکار ہیں ہم لوگ


پچھلی سب رنجشوں کو بھول بھی جا
اب ترے غم گسار ہیں ہم لوگ


جانتے ہیں ہنر محبت کا
اہل دل میں شمار ہیں ہم لوگ


اب ہمیں لوگ ہنس کے ملتے ہیں
اب بہت سازگار ہیں ہم لوگ


ہم نے مفہوم کو زباں دی ہے
حرف کا اعتبار ہیں ہم لوگ


کوئی چہرہ تو روشنی لائے
واہموں کا شکار ہیں ہم لوگ


اب تری دوستی کے قابل ہیں
دل گرفتہ و دل فگار ہیں ہم لوگ


دل چرانے کا کام کرتے ہیں
بر سر روزگار ہیں ہم لوگ


ایک پل بھی سکوں نہیں ملتا
کس قدر بے قرار ہیں ہم لوگ


شہریاری بھی اک نشہ ہے امیرؔ
تیرے حصے کا پیار ہیں ہم لوگ