ڈوب کے دیکھ لیا درد کی گہرائی میں
ڈوب کے دیکھ لیا درد کی گہرائی میں
آج کی رات گزر جائے گی تنہائی میں
شمع دل لایا ہوں یہ سوچ کے محفل میں تری
ہو کمی کچھ نہ تری انجمن آرائی میں
بے سبب ہوگا مرے ساتھ میں رسوا وہ بھی
نام اس کا بھی ہے شامل میری رسوائی میں
بعد مدت کے اسے دیکھا تو احساس ہوا
ہر دبی چوٹ ابھر آتی ہے پروائی میں
یوں تو ہر ایک ادا ہے تری ظالم لیکن
ہے قیامت ہی قیامت تری انگڑائی میں
چاک داماں کی نمائش میں یہ غم ہیں مجھ کو
وہ بھی موجود تھا اس وقت تماشائی میں
کہہ دو مطرب سے نظرؔ ساز محبت نہ بجا
اس کی پازیب کی جھنکار ہے شہنائی میں