ڈبو کے اپنے لہو میں یہ انگلیاں لڑکی
ڈبو کے اپنے لہو میں یہ انگلیاں لڑکی
لکھے گی تو بھی محبت کی داستاں لڑکی
مجھے یہ ڈر ہے تجھے کرچیوں میں بانٹ نہ دے
جو تیرے واسطے لایا ہے چوڑیاں لڑکی
چرا کے لے ہی نہ جائیں یہ رنگ و روپ ترا
گلاب دل پہ نہ آنے دے تتلیاں لڑکی
یہ زخم ہجر تو بھر جائے گا مگر اس کا
تمام عمر کو رہ جائے گا نشاں لڑکی
یہ دلبری جسے آساں سمجھ رہی ہے تو
ہر اک موڑ پہ لاتی ہے امتحاں لڑکی
مری دعا ہے بہ ہر گام چاہتوں کا سفر
ترے لیے ہو ستاروں کی کہکشاں لڑکی